Thursday, October 23, 2014

نوبل انعام کی ساری رقم پاکستان میں بچوں کی تعلیم پر خرچ ہو گی- ملالہ یوسفزئی


برمنگھم =نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ سوات میں دہشت گردی کے ذمہ دار طالبان ہی ہیں، پاکستان میرا وطن ،سوات میری مٹی ہے، جلد پاکستان جا کر سوات جاﺅں گی، مغرب میں ہوں مگر دل پاکستان میں ہے، نوبل انعام کی ساری رقم پاکستان میں بچوں کی تعلیم پر خرچ ہو گی، اسکول نہ جانے والے بچوں کو تعلیم کی طرف لانا بڑی اہم ہے، صدر اوباما سے ملاقات بھی تعلیم کے فروغ کےلئے کی،تمام سیاسی پارٹیاں مل کر ملک کی خوشحالی کےلئے سوچیں۔ بدھ کوٹی وی انٹرویو میں ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ نوبل امن ایوارڈ جیتنے کی مجھے امید نہیں تھی لیکن جب ملا تو اس پر اسکول میں مختصر تقریر کی کیونکہ اس وقت میں بہت نروس تھی میں نو انعام کی ساری رقم پاکستان میں بچوں کی تعلیم پر خرچ کروں گی کیونکہ میں پاکستان کی خدمت کرنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ فنڈ کا مقصد پاکستان میں بچوں کی تعلیم کو عام کرنا ہے اور اسکول نہ جانے والے بچوں کو تعلیم کی طرف لانا بڑی مہم ہے اب میری تمام توجہ بچوں کی تعلیم پر مرکوز ہے، میری خواہش ہے کہ ہر بچے کو تعلیم کی بہتر سہولیات ملیں۔ ملالہ نے ہا کہ صدر اوباما سے بھی میری ملاقات تعلیم کے فروغ کےلئے تھی۔ ملالہ فنڈ سے غریب والدین کو مالی امداد بھی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میرا وطن اور سوات میری مٹی ہے اور میں رہتی مغرب میں ہوں مگر میرا دل پاکستان میں ہے، سوات میں دہشت گردی کے ذمہ دار طالبان ہی ہیں، میں بہت جلد پاکستان جا کر سوات جاﺅں گی۔ انہوںن ے کہا کہ اب پاکستان کی تمام پارٹیاں اختلافات چھوڑ کر مل بیٹھ کر ملک کی خوشحالی کی طرف سوچیں۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو امریکہ اور مغرب کیلئے بھی ایک مثال ہیں کیونکہ مغرب میں حقوق نسواں کی بڑی باتیں کی جاتی ہیں لیکن آج تک امریکہ میں کوئی خاتون صدر کے منصب تک نہیں پہنچی۔ ملالہ نے کہا کہ وہ تسلیمہ نسرین کو جانتی تک نہیں انہیں یہ اندازہ نہیں تھا کہ جس گروپ کی تصویر لی جا رہی ہے اُس میں تسلیمہ نسرین بھی موجود ہیں۔ سلمان رشدی کے بارے میں کچھ نہیں جانتی ہوں۔ پی ٹی وی سے انٹرویو میں ملالہ کے والد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوبل انعام حاصل کرنے پر جو خوشی ہوئی اُس کا احساس کم ہو رہا ہے کیونکہ انعام حاصل کرنے پر پاکستان میں ہوتے تو اِس بڑے اعزاز پر زیادہ بہتر انداز میں خوشیاں مناتے، انہوں نے کہا انہیں ملالہ کی پیدائش پر بڑی خوشی ہوئی۔ حالانکہ پشتون معاشرے میں لڑکوں کی پیدائش کو اہمیت دی جاتی ہے۔ ضیاءالدین یوسفزئی کا کہنا تھا کہ جو لوگ ہم پر الزامات لگاتے ہیں وہ حقیقت کو فراموش کرتے ہیں ہم وہ لوگ نہیں جنہیں کوئی استعمال کر سکے اپنے دل و دماغ سے سوچتے ہیں ہمیں صرف وطن کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یو کے آنا صرف حادثہ تھا۔ عالمی برادری سے سپورٹ ملنا مخصوص حالات کا نتیجہ ہے یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ عالمی برادری نے پاکستان کو جلا وطن کر رکھا ہے۔ ہم کہیں سبز پاسپورٹ نہیں دکھا سکتے۔ دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی، امن کا جھنڈا بلند کیا، کیا یہ سازش ہے۔ کیا سبز پاسپورٹ کی اہمیت بلند کرنا بُری بات ہے۔ ضیاءالدین نے کہا شک کرنا بُری بات نہیں اندھی تقلید بُری ہے۔ شک کی بنیاد تعصب اور تنگ نظری پر نہیں ہونی چاہئے ملالہ کے والد نے کہا کہ تسلیمہ نسرین کو گروپ فوٹو کے وقت میرے لئے ممکن نہیں تھا۔ جس شخص کو سلمان رشدی قرار دیا جا رہا ہے وہ رشدی نہیں بلکہ یورپی یونین کا بڑا لیڈر ہے۔ میں اپنی بات پر قائم ہوں اور آج بھی کہتا ہوں کہ نبی پاک کی کوئی توہین نہیں کر سکتا ہے ہمیں اپنی املاک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے۔ ضیاءالدین یوسفزئی نے کہا کہ تسلیم نسرین نے بلاگ میں لکھا تھا کہ ملالہ تم کہتی ہو مجھے اللہ تعالیٰ نے بچایا ہے ایسی بات نہیں ہے تمہیں ڈاکٹروں نے بچایا ہے۔ ضیاءالدین نے مزید کہا کہ جبکہ ملالہ کی والدہ یو کے آئیں تو انگریزوں کا اخلاق دیکھ کر بہت متاثر ہوئیں اور آہ بھر کر کہا کاش یہ کلمہ پڑھ لییں مسلمان ہو جائیں۔ ملالہ یوسفزئی نے انکشاف کیا ہے کہ جس روز ان کو امن کا نوبل انعام ملنے کا اعلان کیا گیا اس روز وہ اپنا سکول کا کام مکمل نہیں کر پائی تھی ، جس کے نتیجے میں مجھے اپنی استانی سے ڈانٹ بھی پڑی تھی۔ بدھ کو برطانوی ٹی وی چینل کو دئیے گئے اپنے انٹرویو میں ملالہ نے کہاکہ جب مجھے امن کا نوبل انعام ملا تو میں کلاس روم میں تھی اور ٹیچر کے بتانے پر بہت خوشی ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ نوبل انعام ملنے کا اعلان کیا گیا اس روز وہ اپنا سکول کا کام مکمل نہیں کر پائی تھیں ، جس کے نتیجے میں انہیں اپنی استانی سے ڈانٹ سے ڈانٹ بھی پڑی تھی۔ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کی والدہ تورپکئی نے کہاہے کہ ملا لہ کو گھر میں پیار سے بلی اور خوبانی کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ بدھ کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو کے دوران ملالہ یوسفزئی کی والدہ تورپکئی نے کہا کہ ہم ملالہ کو گھر میں پیار سے بلی اور خوبانی کہہ کر پکارتے ہیں۔ ہمارے دل میں خوف ہے لیکن پاکستان ہمارا وطن ہے ہم واپس ضرور جائیں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ ملالہ دہشت گردوں سے بچ کر آگئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ملالہ کی سیکیورٹی کیلئے پیشکش کی گئی تھی۔ میں نے ملالہ کی دادی کو حملے کی بجائے ایکسیڈنٹ کا بتایا تھا۔ 

No comments:

Post a Comment